
مفتی منیر شاکر شہید
Mufti Munir Shakir Shaheed
فکر، خدمت اور جدوجہد کا روشن باب
A Bright Chapter of Thought, Service, and Struggle
تعارف
Introduction
اسلامی دنیا کی علمی روایت میں بعض شخصیات ایسی ابھرتی ہیں جو صرف اپنے وقت کی نہیں ہوتیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی چراغِ راہ بن جاتی ہیں۔ انہی نابغہ روزگار ہستیوں میں مفتی منیر شاکر شہید کا نام نمایاں ہے۔ وہ ایک ایسے عالمِ دین تھے جنہوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں دین کو سمجھنے، سکھانے اور پھیلانے کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔
احادیث کے بارے میں نقطۂ نظر
Approach to Hadith
اکثر لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ مفتی منیر شاکر احادیث کے منکر تھے۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ وہ حدیث کے انکاری نہیں بلکہ اس کے قدر دان اور محافظ تھے۔ ان کا نقطۂ نظر دو بنیادی ستونوں پر کھڑا ہے: قرآن اور عقل۔
مفتی منیر شاکر کا کہنا تھا کہ نبی اکرم ﷺ کبھی کوئی ایسی بات نہیں فرمائیں گے جو قرآن کی تعلیمات کے خلاف ہو۔ لہٰذا اگر کوئی روایت قران سے متصادم ہو تو اس کی مزید تحقیق ضروری ہے۔
دینی خدمات
Religious Services
تعلیم و تدریس
مدارس و مساجد میں ان کی تدریس نے ہزاروں طلبہ کو دین سے روشناس کیا۔ وہ فقہ، حدیث اور قرآن کے گہرے مطالعہ کے ساتھ ساتھ عصری مسائل کو بھی حل کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
فتویٰ نویسی
پیچیدہ فقہی مسائل میں ان کے فتاویٰ رہنمائی کا روشن مینار ہیں۔ وہ شریعت کے اصولوں پر مضبوطی سے قائم رہتے ہوئے مسلمانوں کو عملی مسائل کا حل فراہم کرتے تھے۔
دعوت و تبلیغ
ان کے خطبات اور بیانات نے عوام میں دین کی محبت کو تازہ کیا۔ مساجد، اجتماعات اور اجتماعی مکالموں کے ذریعے انہوں نے اسلام کے پیغام کو عام کیا۔
تصنیف و تالیف
انہوں نے متعدد علمی تحریریں اور کتب لکھیں جن میں جدید اور فقہی مسائل پر گہری بصیرت جھلکتی ہے۔ ان کی کتابیں آج بھی طالب علموں کے لیے قیمتی سرمایہ ہیں۔
جہادی جدوجہد
Jihadist Struggle
مفتی منیر شاکر کی جدوجہد کا ایک نمایاں پہلو ان کی جہادی خدمات بھی ہیں۔ مگر ان کا تصور جہاد صرف تلوار یا ہتھیار تک محدود نہیں تھا۔ وہ جہاد کو ظلم کے خلاف ایک وسیع جدوجہد سمجھتے تھے، جس کا مقصد امن و انصاف قائم کرنا اور دین و ملت کی حفاظت کرنا تھا۔
جہاد کا فلسفہ
ان کا ماننا تھا کہ جہاد ایک دفاعی عمل ہے، جب دین، عزت یا وطن خطرے میں ہوں تو مسلمان پر لازم ہے کہ وہ کھڑا ہو۔
امن و انصاف
وہ ہمیشہ اس بات پر زور دیتے تھے کہ جہاد کا اصل مقصد ظلم کو ختم کرنا اور انصاف قائم کرنا ہے۔
عالمی سازشوں کے خلاف موقف
Stance Against Global Conspiracies
وہ عالمی طاقتوں کی ان سازشوں کے سخت ناقد تھے جو اسلامی دنیا کو کمزور کرنے پر تُلی ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امت کو بیدار ہو کر ان سازشوں کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔
اختتامی کلمات
Concluding Words
مفتی منیر شاکر ایک ہمہ جہت شخصیت تھے — ایک استاد، ایک مفتی، ایک مبلغ، ایک مصنف، اور ایک مجاہد۔ ان کی زندگی علم، عقل، قرآن اور عمل کا حسین امتزاج تھی۔ انہوں نے دین کی خدمت صرف الفاظ سے نہیں بلکہ عمل سے بھی کی۔ ان کی خدمات آنے والی نسلوں کے لیے چراغِ راہ ہیں اور ان کا نام اسلامی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔
رحمۃ اللہ علیہ
May Allah have mercy on him